مذاکرات کا آغاز : حکومت کا خلاف خڑ کمر واقعہ کیس واپس لینے کا فیصلہ

خیبرپختونخوا حکومت نے پشتون تحفظ تحریک (پی ٹی ایم) کے رہنماؤں کے خلاف خڑ کمر چیک پوسٹ حملے کا کیس واپس لینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

حکومت نے کیس واپس لینے کے لئے عدالت میں باقاعدہ درخواست جمع کرا دی ہے جس کی تصدیق پی ٹی ایم کے وکیل عبدالطیف آفریدی نے بھی کی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ صوبائی حکومت موجودہ صورتحال کے تناظر میں کیس واپس لینا چاہتی ہے۔

عبدالطیف آفریدی ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ استغاثہ کی درخواست جمع ہونے کے بعد کیس خودبخود ختم ہوجاتا ہے۔ خیبرپختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان میں خڑ کمر چیک پوسٹ پر حملے کا واقعہ 26 فروری 2019 کو پیش آیا تھا۔

خڑ کمر واقعے میں 13 افراد جاں بحق اور کئی زخمی ہوئے تھے جب کہ زخمیوں میں 5 سیکیورٹی اہلکار بھی شامل تھے۔ سی ٹی ڈی نے پی ٹی ایم رہنما محسن داوڑ اور علی وزیر سمیت دیگر کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔

پی ٹی ایم رہنماؤں کے خلاف کیس بنوں کے انسداد دہشتگردی کی عدالت میں زیر سماعت ہے جہاں اب کیس کی سماعت 16 جولائی کو ہوگی۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں منظور پشتین سمیت پی ٹی ایم کے رہنماؤں نے وزیردفاع پرویز خٹک کی جانب سے مذاکرات کی دعوت کی قبول کی تھی۔ صوبائی حکومت کی جانب سے خڑکمر چیک پوسٹ کیس واپس لینے کا فیصلہ مذاکرات کی حالیہ دعوت کی ایک کڑی گردانی جا رہی ہے۔

اس سے پہلے پی ٹی ایم اور حکومت کے مابین مذاکرات کے کئی ادوار بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوچکے ہیں۔