کلیئرنس ایجنٹس کا افغانستان جانے والی گاڑیوں میں اضافے کا مطالبہ

طورخم کسٹم کلیئرنس کے سینئر ایجنٹس نے پاک افغان طورخم بارڈ پر ٹرانزٹ ٹریڈ کی گاڑیوں کی تعداد میں اضافے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ تعداد میں کمی کے باعث اکثر اوقات سبزیاں اور پھل افغانستان پہنچنے سے قبل ہی خراب ہو جاتے ہیں۔

لنڈی کوتل پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے طورخم کسٹم کلیئرنس کے سینئر ایجنٹس ابلان شنواری، ابراہیم شنواری، اسامہ شنواری اور خان محمد آفریدی نے کہا کہ حکومت نے افغانستان کیلئے روزانہ کی بنیاد پر 100 ٹرانزٹ ٹریڈ اور سبزی فروٹ کی گاڑیوں کی اجازت دی ہے جو کہ کم ہیں جس کی وجہ سے افغانستان جانے والی سبزیاں اور فروٹ خراب ہوجاتے ہیں جس سے تاجروں اور ٹرانسپورٹرز کو بہت نقصان ہوا اور ان کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے۔

کسٹم کلیئر ایجنٹس نے ایف بی آر اور دیگر سیکورٹی فورسزکسٹم کے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ طورخم بارڈر پر 100 گاڑیوں کی بجائے 500 گاڑیوں کو افغانستان جانے کی اجازت دی جائے اور مزید نرمی کی جائے تاکہ تاجروں ،کسٹم کلیئرنس ایجنٹس اور ٹرانسپورٹرز کے مشکلات میں کمی آجائے۔

انہوں نے کہا کہ جمرود تختہ بیگ،لنڈی کوتل، حمزہ بابا مزار اور طورخم بارڈر پر افغانستان جانے والے سینکڑوں ٹرانزٹ ٹریڈ اور سبزیوں کی گاڑیاں کھڑی ہیں جس کی وجہ سے ٹرانسپورٹروں، تاجروں اور کسٹم کلیئر نس ایجنٹس کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اس لئے ہم کسٹم، ایف بی آر، سکیورٹی فورسز اور دیگر اعلیٰ حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ طورخم بارڈر پر افغانستان جانے والی گاڑیوں کی تعد 100 سے بڑھا کر 500 کر دی جائے تاکہ دو طرف تجارت میں بہتری اسکے اور عوام اور تاجروں کو مزید روزگار کے مواقع مل سکے۔

انہوں نے کہا کہ طورخم بارڈر پر پولیس کے سب انسپکٹر عشرت شنواری نے فروٹ اور سبزیوں کی گاڑیوں کو بروقت افغانستان جانے کے لئے اقدامات کئے گئے ہیں جس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں۔