جنوبی وزیرستان میں دفعہ ١٤٤ کے باوجود احتجاج مظاہرہ

جنوبی وزیرستان کے صدر مقام پر وانا سٹوڈنٹس سوسائٹی دفعہ ١٤٤ کے باوجود احتجاج پر ہیں جس کی وجہ سے  دفعہ 144 کی باربار خلاف ورزیاں اور فاصلے نہ رکھنے سے کرونا وائرس پھیلنے کا خدشہ ہے.

وانا سے تعلق رکھنے والے ملک کے مختلف تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طلباء کو ضلعی انتظامیہ اور اعلیٰ حکام کی جانب سے آن لائن کلاسزلینے کیلئے دو سنٹرز دینے کے باوجود سٹوڈنٹس سوسائٹی انکاری ہیں جبکہ طلباء نے آن لائن کلاسز کے علاوہ مطالبات کو بھی بڑھا دئیے گئے.

ایک طرف دفعہ 144 جبکہ دوسری طرف طلباء کروناوائرس کے خدشات کے باوجود سماجی رابطے کا خیال نہ رکھتے ہوئے قانون کی دھجیاں اڑا دی گئیں جبکہ مقامی ضلعی انتظامیہ طلباء کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہیں. 

عوامی حلقوں نے علاقے میں کرونا وائرس پھیلنے کا شدیدخدشہ ظاہر کرتے ہوئے عوامی حلقوں نے کہا کہ عوام پہلے ہی سے فاقہ کشی پر مجبور ہیں جبکہ طلباء کے احتجاجی مظاہروں کو کروناوائرس سے احتیاطی تدابیر نہ کرنے اور دفعہ 144کی باربار خلاف ورزی کوضلعی پولیس کیلئے ایک سوالیہ نشان قراردیدیا؟

اس موقع پر اے سی وانا امیرنواز اور ڈی پی او جنوبی وزیرستان شوکت علی نے کہا کہ انتظامیہ نے مخدوش صورت حال کے باوجود طلباء کو آن لائن کلاسز کے حوالے سے دو سنٹرز فراہم کرنے کی باربار آفر کر چکاہے لیکن طلباء کے مطالبات روزبروز بڑھتے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں لاک ڈاؤن جاری ہے جبکہ پھر بھی طلباء آن لائن کلاسز اور کرونا وائرس سے فائدہ اٹھاکر مطالبات لمحہ بالمحہ تبدیل کرتے جارہے ہیں۔ انتظامیہ مجبور اََ فاصلے نہ رکھنے اور دفعہ 144کی باربار خلاف ورزی کرنے پر کاروائی کرنے کا مجاز ہے۔