قبائلی ضلع کرم میں بھی کورونا وائرس کے دو کیسز رپورٹ

کورونا وائرس ہر گزرتے دن کے ساتھ پھیل رہا ہے اور ملک کے دیگر حصوں کی طرح ضم شدہ اضلاع میں بھی اپنے پنجے گاڑ رہا ہے، قبائلی ضلع خیبر، باجوڑ اور اورکزئی کے بعد ضلع کرم میں پہلے دو جبکہ باجوڑ سے کورونا وائرس کا تیسرز کیس رپورٹ ہوا ہے۔

ضلع کرم کے ڈپٹی کمشنر شاہ فہد نے کہا ہے کہ ضلع کرم میں کرونا وائرس کے مشتبہ 32 افراد میں سے دو افراد کا ٹیسٹ پازیٹیو آگیا ہے، ضلعی انتظامیہ محکمہ صحت اور فورسز نے ضلع بھر میں مزید اقدامات اٹھانے پر غور شروع کر دیا ہے۔

میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ ضلع کرم میں پہلے سے شہریوں کو کرونا وائرس سے بچانے کیلئے تمام تر انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں اور آج 32 مشتبہ افراد میں سے دو افراد کا ٹیسٹ پازیٹیو آگیا ہے جس کے بعد مزید اقدامات پر غور کی جارہی ہے اور مریضوں کے گھروں کو کورنٹین کیا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اپر کرم کے علاقے احمد زئی سے تعلق رکھنے والی بائس سالہ خاتون کا ٹیسٹ پازیٹیو آگیا ہے جو کہ پہلے سے آئسولیشن سنٹر میں ہے خاتون کی رشتہ داروں کی کئی روز پہلے گلگت بلتستان آمد و رفت ہوئی تھی اور خاتون نے شادی کی ایک تقریب میں بھی شرکت کی تھی۔

ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ ضلع کرم کے سرحدی علاقے للمئے سے تعلق رکھنے والے 21 سالہ اجمل کا ٹیسٹ بھی پازیٹیو آگیا ہے جو کہ تفتان کے راستے ایران سے پاکستان داخل ہونے کے بعد پشاور پہنچ گیا تھا اور پشاور سے کوچ کے ذریعے ضلع کرم پہنچا تو خاندان کے افراد کے تعاون سے اسے کسی سے ملے بغیر قرنطینہ سنٹر منتقل کردیا گیا اور آج ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد اسے ایسولیشن سنٹر شفٹ کردیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ضلع کرم میں پانچ مقامات پر ایسولیشن سنٹرز قائم کئے گئے ہیں جبکہ چھ مقامات پر قرنطینہ سنٹر قائم ہیں اور اٹھارہ مقامات پر قرنطینہ سنٹر بنانے کیلئے منصوبہ بندی کی گئی ہے۔

دوسری جانب باجوڑ میں کورونا وائرس کا تیسرا متاثرہ شخص سامنے آیا ہے، تحصیل سالارزئی کے 22 سالہ حینف اللہ ولد خائستہ الرحمن میں وائرس کی تصدیق کی ہے۔

مذکورہ شخص میل نرس ہے اور کراچی میں مقیم تھا، چند دن پہلے کراچی سے آیا تھا اور اس کا ٹیسٹ بھی کراچی میں ہوا تھا۔

یاد رہے کہ 29 مارچ کو باجوڑ میں کرونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا تھا، تحصیل خار علاقہ شیخ مینو کے رہائشی ظاہر شاہ ولد اشرف خان میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی، کورونا کے پہلے مریض کے بارے میں انکشاف ہوا تھا کہ وہ حال ہی میں تبلیغی جماعت کے ساتھ سہ روزہ لگا کر واپس آیا تھا جس کی وجہ سے اس وائرس کے پھیلاؤ کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا۔