وزیراعلیٰ کا ممکنہ دورہ لنڈیکوتل، قبائلی عوام اعلانات سے مطمئن نہیں

وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان جمعہ کے دن ضلع خیبر کی تحصیل لنڈی کوتل کے دورے پر آرہے ہیں، اس سے پہلے وہ باڑہ تحصیل کا دورہ بھی کر چکے ہیں، موجودہ وزیر اعلی اور وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے تقریباً تمام قبائلی اضلاع کے دورے کرکے بڑے بڑے اعلانات کئے تاہم ابھی تک قبائلی عوام حکمرانوں کے ان کھوکھلے اعلانات سے مطمئن نہیں اور قبائلی عوام کا یہی کہنا ہے کہ اعلانات تو بہت بڑے کئے جاتے ہیں تاہم برسر زمین کوئی بڑا میگا پراجیکٹ دکھائی نہیں دے رہا جس کی وجہ سے لوگوں کی مایوسی بڑھ رہی ہے۔

گزشتہ دنوں دورہ باڑہ کے موقع پر وزیر اعلی خیبر پختون خوا محمود خان نے اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ 29 ہزار لیویز اور خاصہ دار فورس کو پولیس میں ضم کر دیا گیا ہے تاہم ابھی تک اس حوالے سے خاصہ دار فورس گومگو کی کیفیت کا شکار ہے۔

اسی طرح وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور وزیر اعلی خیبر پختون خوا کے بار بار اعلانات کے باوجود تھری جی اور فور جی نیٹ سروس کو بحال نہیں کیا جا سکا حالانکہ حکومتی دعوؤں کے مطابق قبائلی اضلاع میں امن و امان کی صورتحال کافی بہتر ہوئی ہے۔

قبائلی عوام کی اکثریت کا مطالبہ ہے کہ قبائلی علاقوں میں نیٹ سروس کو بحال کیا جائے اور یہی وقت کی ضرورت ہے۔

وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے باڑہ میں اعلان کیا تھا کہ حکومت قبائلی علاقوں میں 83 ارب روپے خرچ کرے گی اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ کم کرنے کے لئے واپڈا کو سات ارب روپے دیے جا چکے ہیں تاہم لنڈی کوتل میں اب بھی بجلی کی بدترین لوڈ شیڈنگ جاری ہے جس نے لوگوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔

لنڈی کوتل کے عوام وزیر اعلی کے دورہ لنڈی کوتل کے حوالے سے صرف اس بنیاد پر بےچین ہیں کہ چیف منسٹر کیا اعلانات کرنے جا رہے ہیں، آیا وہی پرانے اعلانات دہرائے جائیں گے یا پھر کوئی نیا منصوبہ لیکر آرہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق وزیر اعلی لنڈی کوتل میں پہلے سے بنی ہوئی کرسچن کالونی اور پریس کلب کا افتتاح کریں گے، مقامی لوگوں نے کہا کہ سپورٹس سٹیڈیم, میڈیکل کالج اور دیگر مطالبات پر ابھی تک کوئی کام نہیں ہو سکا ہے۔

وزیر اعلی محمود خان کے دورہ سے قبل ڈپٹی کمشنر خیبر محمود اسلم وزیر نے لنڈی کوتل تحصیل کمپاؤنڈ کا دورہ کیا اور انتظامات کا خود جائزہ لیا۔

دوسری طرف مقامی پولیس کے آفسران نے ڈی پی او خیبر کی ہدایت پر سیکیورٹی کے انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں اور جہاں پروگرام ترتیب دیا گیا ہے وہاں پنڈال اور شامیانے لگا دیے گئے ہیں جبکہ محدود تعداد میں عمائدین کو دعوت نامے بھیج دیے گئے ہیں۔