خواتین محافظ ایپ اہم تبدیلیوں کے بعد دوبارہ لانچ

خیبر پختونخوا آئی ٹی بورڈ نے خواتین کے تحفظ کے لئے بنائے گئے موبائل ایپ ‘Safe Women’ بعض تبدیلیوں کے بعد دوبارہ لانچ کردیا۔ ایپ میں تبدیلیاں مردان اور ایبٹ آباد میں پنک بسوں میں خواتین مسافروں کو اسانیاں دینے کی خاطر کی گئی ہیں۔

ایپلیکیشن کے دوبارہ لانچنگ کے موقع پر گزشتہ روز پشاور میں ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے لئے وزیراعلیٰ کے مشیر ضیاءاللہ بنگش، صوبائی اسمبلی کی خواتین اراکین، پنک بسوں کی منتظم کمپنی ٹرانس پشاور کے نمائندگان، خیبرپختونخوا کمیشن آن دی سٹیٹس آف ویمن کے اراکین، اقوام متحدہ کے پراجیکٹ سروسز کے آفس اور یواین ویمن کے اراکین موجود تھے۔

اس موقع پر کے پی آئی ٹی بورڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر شہباز خان نے کہا کہ اس ‘محافظ ایپ’ کے زریعے خواتین اور لڑکیاں اپنے خاندان اور بااعتماد دوستوں کو ان کو درپیش خطرات کے حوالے سے بروقت اشارہ دے کر مطلع کر سکتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ پولیس کے ایمرجنسی نمبروں پر بھی رابطہ کرسکتی ہیں جس میں پولیس کو ان کے لوکیشن کا بھی پتہ چلے گا۔

آئی ٹی شعبے کے مشیر ضیاء اللہ بنگش نے اس موقع پر یواین ویمن کی کوششوں کو سراہا کہ خیبر پختونخوا میں کام کرنے والی خواتین کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کے لئے کوشاں ہے اور خواہش کا اظہار کیا کہ ‘سیف ویمن’ ایپ کو پورے  صوبے میں پھیلایا جائے۔

لانچنگ تقریب میں صوبائی اسمبلی کی رکن اور ویمن پارلیمنٹری کاکس کی جنرل سیکرٹری عائشہ بانو نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی معاشرے کے پسماندہ اور محروم طبقے کی حفاظت یقینی بنانے میں بڑا کردار ادا کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘سیف ویمن’ ایپ خواتین مسافروں کو اس قابل بنائے گی کہ وہ سفر کے دوران بھی اپنے خاندان کے ساتھ رابطے میں رہے گی اور محفوظ تصور کرے گی۔

اس موبائل ایپ کو ڈیزائن کرنے اور بنانے میں کے پی آئی ٹی بورڈ کو یو این ویمن پاکستان کا تعاون حاصل تھا۔ یو این ویمن پاکستان کے خیبر پختونخوا دفتر کی ہیڈ زینب قیصر خان نے اس موقع پر کہا کہ معاشی طور پر خودمختاری کی خاطر عوامی مقامات پر خواتین کی حفاظت انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کے لئے موزوں ماحول اور ان کو اپنی صلاحیتیں سامنے لانے کے مواقع فراہم کرنے کے لئے یو این ویمن پاکستان نے ہمیشہ حکومت کا ساتھ دیا ہے اور مستقبل میں بھی اپنا تعاون جاری رکھے گی۔