حصول حقوق قبائل قومی جرگہ، حکومت کے سامنے 12 نکات پیش

حصول حقوق قبائل قومی جرگہ نے حکومت کے سامنے 12 نکات رکھ دیے۔

نشتر ہال میں منعقدہ ”قبائلی جرگہ برائے حصول حقوق قبائل” کے موضوع پر کثیرالجماعتی کانفرنس میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے علاوہ قبائلی مشران اور نوجوانوں کی بھی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

اس موقع پر 12 نکات پر مشتمل ایک چارٹر آف ڈیمانڈ پیش  کیا گیا جس کے چیدہ چیدہ نکات درج ذیل ہیں۔

1۔ موجودہ فنڈنگ نظام کے ساتھ قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) میں بھی حکومت سابقہ فاٹا کے 3 فیصد حصے کو یقینی بنایا جائے۔

2۔ خیبر پختونخوا اسمبلی کے مائنز اور منرلز ایکٹ کا گورنمنٹ دوبارہ جائزہ لے۔

3۔ حکومت 10 سال تک عبوری اور خصوصی مراعات کا پیکج جاری رکھے باالخصوص صحت، تعلیم، محصولات، کوٹہ، روزگار اور قانونی ڈھانچہ برائے لیویز/خاصہ دار فورس/پولیس کے حوالے سے جیسا کہ سرتاج عزیز کی رپورٹ میں اتفاق کیا گیا۔

4۔ ترقیاتی پروگراموں اور پراجیکٹس میں حکومت سابقہ فاٹا کو ترجیح دے۔

5۔تمام قبائلی اضلاع میں ڈونرز اور فلاحی اداروں کو سہولیات فراہم کی جائیں۔

6- حکومت فوری طور پر عملدرآمدی، ترقیاتی اور اصلاحاتی عمل کی نگرانی کیلئے پارلیمینٹیرینز اور ٹیکنو کریٹس پر مشتمل ایک مشاورتی کمیٹی بنائے۔

7- 26ویں آئینی کو سینٹ بالا سے بھی منظور کیا جانا چاہیے جو کہ نیشنل اسمبلی سے پہلے ہی منظور کیا جا چکا ہے۔

8- حکومت سابقہ فاٹا میں دوبارہ مردم شماری کرائے کیونکہ قبائلی عوام حالیہ مردم شماری کو مسترد کر چکے ہیں۔

9- سی پیک میں فاٹا کو انصاف کی بنیادوں پر فوقیت دی جائے۔

10- حکومت بجلی و توانائی کی سبسڈی کی مد میں سابقہ فاٹا کو 2 ارب روپے سالانہ جاری رکھے۔

11- حکومت ڈیورنڈ لائن کے اطراف میں مقیم قبائل کے حق آسائش و آمدورفت کو یقینی بنائے۔

12- سابقہ سرحدی اضلاع (ایف آرز) سے متعلق انتظامی امور کے مسائل کو جغرافیائی پھیلاؤ، شناخت اور ترقیاتی ضروریات و فوقتیت کو مدنظر رکھتے ہوئے حل کیا جائے (حالیہ حسن خیل/ایف آر پشاور کے تناظر میں)

کانفرنس سے اپنے خطاب میں عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری اور خیبر پختونخوا اسمبلی میں ڈپٹی اپوزیشن لیڈر سردارحسین بابک نے کہا ہے کہ حکومت فوری طور پر این ایف سی ایوارڈ کا اجراء کرے، مزید تاخیر سے خیبر پختونخوا بالعموم اور نئے اضلاع بالخصوص متاثر ہوں گے جو یہاں کے عوام کے ساتھ زیادتی ہوگی۔

سردارحسین بابک نے کہا کہ حکومت دہشتگردی اور آپریشنز سے تباہ حال انفراسٹرکچر کی بحالی کیلئے جنگی بنیادوں پر عملی اقدامات اٹھائے، انضمام کے بعد انتظامی اختیارات کے اثرات نئے اضلاع کے عوام تک پہنچنے چاہیے، عوام کو ضروریات زندگی بہم پہنچانے کیلئے سنجیدہ اقدامات اٹھانے ہوں گے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت افغانستان کے ساتھ آمدورفت اور تجارتی راستے کھولنے کی کوششوں کو عملی جامہ پہنایا جائے، طورخم بارڈر پر راستوں کی مشکلات کا ازالہ کیا جائے اور درآمدات و برآمدات کی پیچیدگیوں کو آسان بنایا جائے کیونکہ یہی ایک راستہ ہے جس کے ذریعے تجارتی حجم اور برآمدات میں اضافہ ممکن ہے۔

سردارحسین بابک کا کہنا تھا کہ حکومت اعلان کردہ دس سالہ عبوری و خصوصی مراعات پیکج پر عملدرآمد یقینی بنائے اور نئے اضلاع میں مختلف پراجیکٹس میں باہر کی بجائے مقامی لوگوں کو ترجیح دی جائے، غیرمقامی افراد کی بھرتی کا سلسلہ بند کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک میں نئے اضلاع کیلئے میگا پراجیکٹس شامل کئے جائیں، تمام نئے اضلاع میں ٹیلیفون اور انٹرنیٹ کی سہولت وزیراعظم کے اعلان کے باوجود بحال نہ ہونا مجرمانہ غفلت ہے، حکومت کی جانب سے نئے اضلاع کے ترقیاتی عمل میں منتخب نمائندوں کی مشاورت نہ کرنا اور انکی رہنمائی کے بغیر ترقیاتی عمل منتخب نمائندوں پر عدم اعتماد ہے جو کسی بھی صورت ناقابل قبول ہے۔

سردارحسین بابک نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نئے اضلاع میں تمام شعبوں باالخصوص تعلیم اور صحت کے مد میں جنگی بنیادوں پر سہولیا اور ضروریات بہم پہنچائے، نئے اضلاع میں مائنز کی صفائی کے کام کو مزید تیز کرتے ہوئے جلد سے جلد مکمل کیا جائے۔

قبل ازیں میڈیا کے ساتھ خصوصی گفتگو میں الحاج کاروان کے سربراہ اور باپ کے رہنماء الحاج شاہ جی گل کا کہنا تھا کہ 25ویں آئینی ترمیم میں مختص 3 فیصد حصہ ابھی تک نئے اضلاع کو نہیں دیا گیا۔

تحریک انصاف کی حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ اگر اس جرگہ سے بات نہیں بنی تو اسلام آباد کا رخ کریں اور ڈی چوک میں اپنے حق کیلئے احتجاج اور اپنی طاقت کا مظاہرہ کریں گے۔