کالعدم تحریک نفاذ شریعت محمدی کے امیر صوفی محمد انتقال کرگئے

کالعدم تحریک نفاذ شریعت محمدی کے امیرمولانا صوفی محمد انتقال کرگئے۔ خاندانی ذرائع کے مطابق کالعدم تحریک نفاذ شریعت محمدی کے امیرمولانا صوفی محمد انتقال کرگئے ہیں۔ صوفی محمد کے انتقال کی تصدیق ان کے بیٹے نے بھی کردی ہے۔ صوفی محمد کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سابق سربراہ مولوی فضل اللہ کے سسر ہیں۔ ذرائع کے مطابق مولانا صوفی محمدکا نماز جنازہ 6 بجکر 30 منٹ پر لعل قلعہ گراونڈ میں اداکی جائے گا۔

مولانا صوفی محمد 1933 کو لوئر دیر کے علاقے میدان میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے دینی تعلیم صوابی میں واقع پنج پیر کے ایک مدرسے سے حاصل کی۔ 80 کی دہائی میں مولانا صوفی محمد جماعت اسلامی کے سرگرم رکن رہے، بلدیاتی انتخابات میں بھی حصہ لیا۔

90 کی دہائی میں انہوں نے مالاکنڈ ڈویژن میں شریعت کے نفاذ کی تحریک شروع کی اور جماعت اسلامی سے علیحدہ ہوکر تحریک نفاذ شریعت محمدی کی بنیاد رکھی۔ 1994 میں ان کی تحریک نے پرتشدد راستہ اختیار کیا، علاقے میں صورت حال کو معمول پر لانے کے لیے اس وقت کی حکومت نے صوفی محمد سے معاہدہ کیا لیکن معاہدے پر عملدرآمد نہ ہونے پر وہ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ایک مرتبہ پھر سڑکوں پر نکلے۔

2001 میں نائن الیون واقعے کے بعد امریکا اور اس کے اتحادیوں نے افغانستان میں چڑھائی کردی، افغان طالبان کی مدد کے لیے صوفی محمد اپنے ہزاروں کارکنوں کے ساتھ افغانستان چلے گئے تاہم کچھ ہی عرصے بعد وہ واپس آئے۔ اسی دوران اس وقت کی حکومت نے تحریک نفاذ شریعت محمدی کو کالعدم تنظیم قرار دے کرتنظیم کی تمام سرگرمیوں پرپابندی لگا دی اور صوفی محمد کو قید لرلیا گیا۔
2008 میں مالاکنڈ ڈویژن میں تحریک طالبان پاکستان کی بڑھتی سرگرمیوں کے باعث پیپلز پارٹی کی حکومت نے صوفی محمد کو رہا کیا تاہم 26 جولائی 2009 کو انھیں دوبارہ گرفتار کرلیاگیا۔ 2018 میں صوفی محمد کو دوبارہ رہا کردیا گیا۔