ضم اضلاع کے ‘سفیر بلدیات پراجیکٹ’ میں غیرمقامی افراد کی بھرتیوں کا انکشاف

ضم شدہ اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کی آگاہی کے لیے یو این ڈی پی کے تعاون سے جاری ‘سفیر بلدیات’ پراجیکٹ میں غیرمقامی افراد کی بھرتیوں کا انکشاف ہوا ہے۔

مقامی لوگوں میں بلدیات کے حوالے سے آگاہی پھیلانے کیلئے سفیر بلدیات پراجیکٹ میں فیلڈ ورک کیلئے 120 یوتھ ایمبیسیڈرز اور 10 ضلعی کوآڈینیٹرز تعینات کئے گئے ہیں ذرائع کے مطابق جن میں خیبر پختونخوا کے بندوبستی اضلاع سے بھی چند من پسند افراد لئے گئے ہیں۔

ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں پراجیکٹ میں کام کرنے والے ایک اہلکار نے بتایا کہ اشتہار میں واضح طور پر بتایا گیا تھا کہ ان پوسٹوں پر مقامی افراد کو بھرتی کیا جائے گا لیکن اب بڑے عہدے سیاسی اثر و رسوخ رکھنے والوں میں بانٹے جا رہے ہیں۔

انہوں نے الزام لگایا کہ ایسے افراد کو بغیر ٹیسٹ اور انٹریو کے بھرتی کیا گیا ہے۔

پراجیکٹ ملازمین کی تنخواہوں کے حوالے سے دوسرے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ یوتھ ایمبیسیڈر کو 52 ہزار تنخواہ دی جاتی ہے جبکہ ضلعی کوآرڈینیٹرز کو 2 لاکھ تک تنخواہ کے علاوہ دفتری استمال کیلئے لامحدود فیول کے ساتھ پک اپ گاڑیاں بھی دی گئی ہیں جن کو ذاتی استعمال کیلئے بھی بروئے کار لایا جا رہا ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ ضلعی کوآرڈینیٹرز کی زیادہ تر سیٹیں غیر مقامی افراد کو تعینات کیا گیا ہے، یوتھ ایمبیسیڈرز کی آسامیوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 120 میں سے 35 تک غیر مقامی ہیں۔

اس حوالے سے یو این ڈی پی کے ایک عہدیدار سے پوچھا گیا تو انہوں نے بڑے اور زیادہ پوسٹوں پر غیر مقامی افراد کی تعیناتی کے دعوے کو بے بنیاد قرار دیا اور کہا کہ چند ایک ایسے عہدوں پر متصل اضلاع سے مجبوری کے تحت بھرتیاں کرائی گئیں جن عہدوں کیلئے قبائلی اضلاع سے اہل افراد نہیں مل رہے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ مسئلہ زیادہ تر خواتین کے حوالے سے تھا جس میں قبائلی اضلاع سے بہت کم درخواستیں ملی تھیں اس لئے مجبوراْ دوسرے اضلاع سے بھرتیاں کرائی گئیں۔

دوسری جانب ٹرائبل یوتھ موومنٹ کے مرکزی سینئر نائب صدر مصباح الدین اتمانی نے کہا ہے کہ ‘سفیر بلدیات’ پراجیکٹ میں چارسدہ، صوابی اور مردان سمیت دوسرے اضلاع کے افراد کو سفارش پر بھرتی کیا گیا ہے جو قبائلی علاقوں کے جغرافیے، ثقافت اور روایات سے ناواقف ہیں جس کی وجہ سے اس اہم ترین پراجیکٹ کے مطلوبہ اہداف بھی حاصل نہ ہونے کا اندیشہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ قبائلی اضلاع میں پہلے بھی ایسے کئی پراجیکٹس اس لئے ناکامی سے دوچار ہوئے ہیں جن کے غیر مقامی ملازمین یا تو سرے سے ڈیوٹی ہی نہیں کر رہے تھے اور یا مقامی روایات سے عدم شناسائی کی وجہ سے اپنی ذمہ داریاں اچھی طرح نبھانے سے قاصر تھے۔

ایک پراجیکٹ ملازم نے اس حوالے سے ٹی این این کو بتایا کہ چند غیر مقامی افراد ابھی سے ڈیوٹی کئے بغیر تنخواہیں لینے کا پلان بنا رہے ہیں کیونکہ درہ آدم خیل میں بھرتی صوابی سے تعلق رکھنے والے ایک یوتھ ایمبیسیڈر نے چند دن پہلے عسکریت پسند تنظیم کی موجودگی کے باعث اپنی جگہ آدھی تنخوا پر مقامی فرد کو اپنی ڈیوٹی سونپنے کی کوششیں شروع کی ہے۔

ٹرائبل یوتھ موومنٹ کے عہدیداروں نے مطالبہ کیا ہے کہ صوبائی حکومت انضمام کے وقت ضم شدہ اضلاع کے عوام سے کیے گئے وعدوں کو ایفا کرے اور جاری منصوبے میں غیر مقامی لوگوں کو بھرتی کرنے کے فیصلے کو فوری طور واپس لیا جائے بصورت دیگر اس کے خلاف شدید احتجاج اور عدالت سے رجوع کریں گے۔

انہوں نے قبائلی اضلاع کے ممبران اسمبلی سے یہ معاملہ فلور پر اٹھانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔