‘عمران خان پر خودکش حملے کا خدشہ’

سپریم کورٹ میں اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کی زندگی کو خطرہ ہے، حساس اداروں کی رپورٹ کےمطابق خودکش حملےکا خدشہ ہے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے دوران سڑکوں کی بندش اور گرفتاریوں کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی ، دوران سماعت اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کی زندگی کو خطرہ ہے، حساس اداروں کی رپورٹ کے مطابق خودکش حملےکا خدشہ ہے۔

جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا آپ اصل ایشو سے دور جا رہے ہیں، کیاپولیس چھاپے مارکرلیڈرز ،کارکنوں کو حفاظتی تحویل میں لے رہی ہے؟ راتوں کو گھروں میں چھاپے مارنے میں کیا مزا آتا ہے؟ حکومت کو سرینگر ہائی وے کا مسئلہ ہے تو لاہور سرگودھا ،باقی ملک کیوں بند؟

جسٹس منیب اختر استفسار کیا کیا سیاسی قیادت کو خطرہ صرف سرینگر ہائی وے پر ہی ہے؟ جسٹس مظاہر نقوی نے بھی پوچھا سیکریٹری داخلہ صاحب جوکچھ ہو رہا ہے ،ذمہ داری لیتےہیں؟ سیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ امن وامان برقرار رکھنا صوبوں کا کام ہے۔

جسٹس مظاہر نقوی نے سوال کا کیا وزارت داخلہ صرف ڈاک خانے کا کام کرتی ہے؟ جسٹس اعجاز الاحسن نے بھی استفسار کیا کیا وزارت داخلہ نے کوئی پالیسی ہدایات جاری کی ہیں؟ جس پر سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ وزارت داخلہ نے صوبوں کو ہدایت نامہ جاری نہیں کیا۔

اٹارنی جنرل نے کہا سیاسی جماعتوں کو مل کر احتجاج اورباہمی احترام کا میثاق کرنا ہوگا، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ لوگوں کے گھروں میں چھاپے مارنا خلاف قانون ہے جبکہ جسٹس مظاہر نقوی نے بھی ریمارکس دیئے کہ حکومتی عہدیداران کے بیانات دیکھیں، بطور حکمران آپ کا کام ہےکہ پہل کریں۔

جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز کیلئے اسپتال جانا مشکل ہوچکا ہے، کاروبار نہیں چلے گا تو لوگوں کے بچے کھائیں گے کہاں سے؟ سیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ حساس اداروں کی رپورٹس پر ہی کارروائی ہورہی ہے۔

سیکریٹری داخلہ نے دہشت گردی کے خدشے پر رپورٹ عدالت میں پیش کردی۔