پاکستان اسکول جانے سے محروم بچوں کا دوسرا بڑا ملک

دنیا بھر میں آج تعلیم کا عالمی دن منایا جارہا ہے، پاکستان میں اسکول جانے سے محروم بچوں کی تعداد 2 کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 3 دسمبر 2018 کو ایک قرارداد منظور کی تھی جس کے تحت ہر سال 24 جنوری کا دن تعلیم سے منسوب کیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے عالمی منشور برائے انسانی حقوق کی شق نمبر 26 کے تحت علم حاصل کرنے کو ہر انسان کا بنیادی انسانی حقوق قرار دیا گیا ہے، تاہم دنیا بھر میں 25 کروڑ سے زائد کمسن بچے اور نوجوان تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہیں۔

پاکستان شرح خواندگی کے لحاظ سے دنیا کے 120 ممالک میں 113 ویں نمبر پر ہے، ملک کی صرف 62.3 فیصد آبادی خواندہ ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق اس وقت پاکستان میں 5 سے 16 سال کی عمر کے، اسکول جانے سے محروم افراد کی تعداد 2 کروڑ 28 لاکھ ہے اور یہ تعداد پاکستان کو دنیا میں آؤٹ آف اسکول بچوں کے حوالے سے دوسرے نمبر پر کھڑا کردیتی ہے۔

ملک بھر میں 5 سے 9 سال کی عمر کے 50 لاکھ بچے اسکول جانے سے محروم ہیں، جبکہ 10 سے 14 سال کے 1 کروڑ 14 لاکھ بچے رسمی تعلیم حاصل نہیں کر پاتے۔

یونیسکو کی ایک رپورٹ کے مطابق صوبہ سندھ میں 52 فیصد بچے جن میں سے 58 فیصد لڑکیاں ہیں، تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہیں، بلوچستان میں 78 فیصد بچیاں اسکول جانے سے محروم ہیں۔

دنیا بھر کے ممالک میں کل بجٹ کا تقریباً 15 سے 20 فیصد اور جی ڈی پی کا 4 فیصد حصہ تعلیم کے لیے مختص کرنے پر زور دیا جاتا ہے، تاہم پاکستان میں جی ڈی پی کا صرف 2.30 فیصد حصہ تعلیم کے لیے مختص کیا گیا ہے جو خطے میں سب سے کم بجٹ ہے۔

اس تعلیمی بجٹ کا بھی 89 فیصد حصہ اساتذہ اور تعلیمی عملے کی تنخواہوں پر خرچ ہوتا ہے، صرف 11 فیصد بجٹ تعلیمی اصلاحات اور ترقی کے لیے بچتا ہے جو ملک میں تعلیم کی صورتحال بہتر کرنے کے لیے ناکافی ہے۔