بغیر ثبوت کے توہین مذہب کا الزام لگانا غیر شرعی حرکت – علمائے کرام کا اعلامیہ

علمائے کرام کا کہنا ہے کہ بغیر ثبوت کے توہین مذہب کا الزام لگانا غیر شرعی حرکت ہے، عاقبت نا اندیش عناصر کا اقدام ملک و قوم،اسلام ،مسلمانوں کی سبکی کا باعث بنا۔

تفصیلات کے مطابق علمائے کرام کے وفد کی جانب سے سری لنکن ہائی کمشنر سے ملاقات اور تعزیت کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے.

مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ سیالکوٹ کاحالیہ سانحہ المیہ ہے جس سے غم و غصہ پھیلا، ہجوم نے مارا پیٹا اور بالآخر موت کے گھاٹ اتار کر لاش جلائی گئی، یہ ایک ماورائے عدالت قتل کا بھیانک اور خوفناک واقعہ ہے،بغیر ثبوت کے توہین مذہب کا الزام لگانا غیر شرعی حرکت ہے۔

مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ پاکستان بھر کےمستند علما نے بھرپور طریقے سے اس کی مذمت کی، تمام مکاتب فکر کے علمائےکرام ،مدارس بورڈز کی تائیدحاصل ہے، عاقبت نا اندیش عناصر کا اقدام ملک و قوم،اسلام ،مسلمانوں کی سبکی کا باعث بنا، شر پسندافرادکیخلاف رائج قوانین کےمطابق سخت قانونی اقدامات کئےجائیں۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ ملک عدنان نےجان کی پرواہ کئےبغیربے گناہ شخص کوبچانےکی کوشش کی، اس نوجوان کا یہ اقدام قابل تحسین بھی ہے اورقابل تقلید بھی جبکہ وزیر اعظم نے نوجوان کیلئےتمغہ شجاعت کا اعلان کرکےمستحسن اقدام کیا

اس سے قبل ڈاکٹر قبلہ ایاز، علامہ تقی عثمانی، علامہ عارف واحدی، قاری حنیف جالندھری، علامہ امین شہیدی، عبدالخبیر آزاد،ابوالخیر زبیر، حامد سعید کاظمی اور علامہ ساجد میر سمیت دیگر علمائے کرام پرمشتمل وفد نے سیالکوٹ واقعے پر سری لنکا کے ہائی کمشنر موہن وجے ورکرما سے ملاقات کی اور افسوسناک واقعے پر اظہار تعزیت کیا۔

معروف عالم دین مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ سانحہ سیالکوٹ نے تمام مکاتب فکر سمیت پورےے ملک کو ہلا کررکھ دیا ہے، سری لنکا برادرملک ہے، توقع ہے اس واقعہ سے پاکستان اورسری لنکا کے تعلقات خراب نہیں ہوں گے۔

چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایازکا کہنا تھا کہ سانحہ سیالکوٹ میں ملوث افراد کوسخت سے سخت سزا دی جائے گی۔