پاکستان میں پہلی بار مصنوعی بارش کی تیاریاں مکمل

دھند سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے پنجاب میں مصنوعی بارش کا منصوبہ تیار کرلیا گیا ہے، اس حوالے سے پنجاب یونی ورسٹی کے پروفیسر منور صابر نے مصنوعی بارش برسانے کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔

تجرباتی طور پر شہر میں طیارے یا غباروں کے ذریعے بارش برسائی جائے گی، ڈرائی آئس میں نمک اور پانی ڈال کر مصنوعی بادل بنانے اور انہیں برسانے کے لئے پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسر کام کررہے ہیں۔

محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ مصنوعی بارش ایک مہنگا پراجیکٹ ہے اوریہ کام ان علاقوں میں ہوتا ہے جہاں پورا سال بارش نہیں ہوتی ۔

باخبر سویرا میں پروفیسر منور صابر نے بتایا کہ 10 کروڑ روپے کے خرچے سے لاہور کی ڈیڑھ کروڑ سے زائد آبادی کوسموگ جیسی آفت سے بچایا جاسکتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ فضائی آلودگی کے خاتمے کے لئے جہاں شہر کے مختلف علاقوں میں جنگلات لگائے گئے ہیں وہیں مصنوعی بارش کا طریقہ بھی اس آفت سے نمٹنے کے لئے موثر ثابت ہوسکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ درجہ حرارت کم ہونے اور نمی بڑھنے سے دھند اورآلودگی کے آمیزش سے ماحول خراب ہوجاتا ہے۔ رواں سیزن میں سموگ اوراس سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے ہزاروں افراد متاثر ہوئے ہیں۔

مصنوعی بارش کو (کلاؤڈ سیڈنگ) یا بادل بیجنا کہا جاتا ہے، مصنوعی بارش گرم موسم کی شدت کم کرنے، خشک سالی ختم کرنے اور اس کے علاوہ فضائی آلودگی، گرد و غبار کم کرنے کے لیے بھی مصنوعی بارش کا طریقہ استعمال کیا جاتا ہے۔

مصنوعی بارش کے لیے ہوائی جہاز کے ذریعے 2 سے 4 ہزار فٹ کی بلندی سے بادلوں کے اوپر سوڈیم کلورائیڈ، سلور آئیوڈائیڈ اور دیگر کیمیکل چھڑکے جاتے ہیں جو بادلوں میں برفیلے کرسٹلز بناتے ہیں اور بادلوں کو بھاری کردیتے ہیں، جس کے بعد بارش ہونے لگتی ہے۔

مصنوعی بارش کے لیے جہاز کے ذریعے بادلوں پر کیمیکل چھڑکنے کے علاوہ زمین سے بھی راکٹ فائر کر کے ان پر کیمیکل چھڑکا جاسکتا ہے۔

یہ طریقہ کار زیادہ تر چین میں استعمال کیا جاتا ہے یعنی مطلوبہ کیمیائی مادوں کے راکٹ تیار کر کے انہیں بادلوں پر فائر کیا جاتا ہے اور اس طریقے سے مصنوعی بارش برسائی جاتی ہے۔