جنوبی وزیرسان کے علاقہ تنہائی کے باسیوں کا سکول کے لیے احتجاجی دھرنا دسویں روز میں داخل ہو گیا جبکہ حکومت کی جانب سے مظاہرین کے ساتھ مزاکرات میں کچھ پیشرفت سامنے نہ اسکا۔
قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان کے وسط میں واقع تنائی کا قصبہ جس کی ابادی تقریباً 15 ہزار نفوس پر مشتمل ہیں،اور سینکڑوں سالوں سے یہاں پر رہائش پذیر ہے.
احتجاج کرنے والوں کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ ان کے بچوں کو سٹریٹ چائلڈ سے نکال کر سٹیٹ چائلڈ بنانے کیلئے ہائی سکول کی منظوری دی جائے، کیونکہ اس پوری ابادی کیلئے ایک گورنمنٹ مڈل سکول تو موجود ہے.
عوام کا کہنا ہے کہ غریب اور نادار بچے مڈل کے بعد آگے پڑھنے سے قاصر ہیں، اس سلسلے میں قصبہ تنائی کے باسیوں نے پچھلے چار دنوں سے وانا بلوچستان کی شاہراہ کے کنارے دھرنا دے رکھا ہے، جو تاحال جاری ہے۔
تنائی کے عوام ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ, لوکل انتظامیہ اور صوبائی حکومت سے علاقے کے لئے ایک ہائی سکول کی منظوری دینے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما عمران مخلص وزیر نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ تنائی میں ہر سال 800 سے لیکر 900 تک کے بچے گورنمنٹ ہائی سکول نہ ہونے کی وجہ سے ضائع ہو جاتے ہیں ۔
تنائی عوام کا یہ ایک دیرینہ مطالبہ ہے ان علاقے کو ہائی سکول سے نوازا کیا جائے کیونکہ اگر حکومت نے ان کے مطالبات کو پورا نہیں کیا تو ہم اگے لائحمل کا جلد اعلان کریں گے۔
یاد رہے کہ تنائی کی ابادی 20 ہزار سے زیادہ ہے لیکن آج تک لوکل بچوں کے لئے یہاں پر ایک ہی گورنمنٹ ہائی سکول نہیں ہے۔