پاکستان کو افغانستان سے دہشت گردی کے خطرات پر شدید تشویش

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان کو افغانستان سے دہشت گردی کے خطرات پر شدید تشویش ہے، پاکستان ٹی ٹی پی کو روکنے کیلئے افغان انتظامیہ کیساتھ ملکر کام کرے گا۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے نیوزویک کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا طا لبان امریکا کیساتھ امن میں شرکت دار بن سکتے ہیں ، پر امن افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے ، افغانستان بحران کا شکار ہے جس کی بحالی کیلئے فوری کام کرنا ہوگا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ کابل میں دہشت گردوں کے خاتمے کیلئے حکام کیساتھ مل کرکام کرنا ہوگا ، امریکا بھی افغانستان میں انسانی بحران سے نمٹنے میں کردار ادا کرسکتا ہے۔

دہشت گردی کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ امریکا اور پاکستان کوافغانستان میں دہشت گردی کو پنپنے سےروکناہوگا ، افغانستان سے انخلا پر امریکا پر منفی اثرات تو ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پڑوسی ملکوں کیساتھ ہی نئی افغان حکومت تسلیم کرنے کا فیصلہ کریں گے ، پاکستان کو افغانستان سے دہشت گردی کے خطرات پر شدید تشویش ہے ، خصوصی طور پر کالعدم ٹی ٹی پی سےدہشت گردی کا خطرہ ہے، تحریک طالبان پاکستان پہلے بھی افغانستان سے پاکستان میں حملے کرچکی ہے۔

کالعدم ٹی ٹی پی سے متعلق وزیراعظم نے کہا کہ ٹی ٹی پی پاکستان میں چینی شہریوں پر حملےمیں بھی ملوث رہی ہے ، پاکستان ٹی ٹی پی کو روکنے کیلئے افغان انتظامیہ کیساتھ ملکر کام کرے گا۔

امریکا اور طالبان کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ دوحہ پراسس کےدوران امریکا نے طالبان سے تعلقات قائم کیے، انخلا کے دوران بھی امریکا،طالبان کے درمیان براہ راست تعاون ہوا ، چین نے افغانستان کومالی مددکی پیشکش کی جوعین ممکن ہے وہ قبول کرے گا، طالبان نے پاکستان چین اکنامک راہداری میں ممکنہ شمولیت خیر مقدم کیا۔

انھوں نے مزید کہا کہ انسانی مدد فراہم کرکےامریکا بھی افغانستان میں مثبت کردار ادا کرسکتا ہے، امریکا افغانستان کی بحالی اور تعمیرنو میں اپنا کردار ادا کرسکتا ہے، امریکا افغانستان میں دہشتگردی کو پنپنے سے روکنے میں مدد کرسکتا ہے۔

وزیراعظم نے روز دیا کہ عالمی براداری افغان عوام کی ذمہ داریوں سےبری الزمہ نہیں ہوسکتی، افغانستان سے رابطے برقرار رکھنے ہوں گے۔

ایس سی او سے متعلق عمران خان کا کہنا تھا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کو خطے کے ممالک کی اہم تنظیم سمجھتے ہیں ، شنگھائی تعاون تنظیم میں افغان تناظرمیں خطےکےچیلنجزکو اجاگر کیا، بھارت تعلقات کیلئے مثبت پیش قدمی کرے تو ایس سی اوبہترین پیٹ فارم ہے۔

سی پیک منصوبوں کے حوالے سے انھوں نے بتایا کہ چین سی پیک کے تحت 25ارب ڈالرکی سرمایہ کاری کرچکاہے، سی پیک کے تحت 20ارب ڈالر کے منصوبے زیرتکمیل ہیں ، سی پیک کے تحت مزید 25ارب ڈالر کےمنصوبے بھی پائپ لائن میں ہیں۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ بعض منصوبے کورونا کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوئے ، سی پیک کے اہداف شیڈول کے مطابق حاصل کئے جارہے ہیں، سی پیک منصوبوں میں مزید تیزی لائی جائے گی۔

شدت پسندتنظیموں کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ دنیا کے بعض ممالک میں مسلم کش دہشت گرد تنظیمیں جنم لے رہی ہیں، اسلاموفوبیا کو بھارت میں شدت پسندتنظیم ہندوتوا بڑھاوا دےرہی ہے، ہندوتوا نظریےپر بھارت میں مسلمانوں کیخلاف ریاستی دہشت گردی جاری ہے، مقبوضہ کشمیرسمیت بھارت میں20کروڑمسلم اقلیت ریاستی دہشت گردی کا شکار ہیں۔