خیبر پختونخوا اسمبلی میں رکشہ کی انٹری پر سیکورٹی اہلکاروں کی دوڑیں

 جب آٹو رکشہ خیبر پختون خوا اسمبلی کے گیٹ کی طرف تیر کی طرح بڑھا اور سیکیورٹی میں ہلچل مچی، لیکن پھر اس میں سے سردار رنجیت سنگھ برآمد ہوئے تو اہل کاروں نے سکون کا سانس لیا۔

یہ کہانی ہے اس احتجاج کی جو پیٹرول مہنگا ہونے کی وجہ سے مجبور ہو کر کیا جا رہا ہے، اور جس کے باعث خیبر پختون خوا اسمبلی میں چمچماتی گاڑیوں کے بعد غریب کی سواری آٹو رکشے نے بھی انٹری ماری۔

جمعیت علماے اسلام سے تعلق رکھنے والے صوبائی اسمبلی کے اقلیتی رکن سردار رنجیت سنگھ کا کہنا ہے کہ پیٹرول اتنا مہنگا ہوگیا ہے کہ اپنی گاڑی کھڑی کر کے رکشے میں اسمبلی آنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

کے پی اسمبلی کے مرکزی داخلی دروازے پر کھڑے سیکیورٹی اہل کار اس وقت چونک گئے، جب ایک آٹو رکشے نے خیبر روڈ سے جاتے ہوئے ایک دم اپنا رخ اسمبلی گیٹ کی موڑ دیا، سیکیورٹی پر مامور پولیس، اسپیشل برانچ اہل کار اور اسمبلی سیکیورٹی اسٹاف فوری طور پر حرکت میں آ گئے، اور آٹو رکشے کو روک لیا گیا۔

اس سے قبل کے سیکیورٹی اہل کار رکشہ ڈرائیور سے کچھ پوچھتے، رکشے میں سوار جے یو آئی ف کے اقلیتی رکن سردار رنجیت سنگھ نے سر باہر نکال کر سیکیورٹی اہل کاروں کو دروازہ کھولنے اور رکشہ کو عمارت کے اندر جانے کی اجازت دینے کے احکامات جاری کر دیے، اور یوں کے پی اسمبلی میں غریب کی سواری اسمبلی کے احاطے میں داخل ہو سکی۔

رکن صوبائی اسمبلی سردار رنجیت سنگھ کے بقول ایم پی اے ہاسٹل کے سامنے جب انھوں نے آٹو رکشہ روک کر اسے اسمبلی جانے کا کہا، تو ڈرائیور نے جو مجھے ایک سکھ سردار سمجھ رہا تھا، فوراً کہا کہ کس گیٹ پر اتریں گے، میں نے کہا کہ گیٹ پر نہیں اندر جانا ہے، اس پر ڈرائیور بولا کہ پولیس والے گیٹ کے قریب چھوڑیں تو بھی بڑی بات ہے آپ اندر جانے کی بات کر رہے ہیں۔

سردار رنجیت سنگھ کا کہنا تھا کہ آٹو رکشے سمیت اسمبلی میں داخلے کے وقت ڈرائیور کے چہرے پر حیرت اور خوشی کے ملتے جلتے اثرات واضح دیکھے جا سکتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیٹرول مہنگا ہونے کے بعد ان کے پاس اتنے پیسے نہیں کہ وہ گاڑی کا فیول افورڈ کر سکیں، سردار رنجیت سنگھ کا کہنا تھا کہ ان کی گاڑی ایم پی اے ہاسٹل میں کھڑی ہے، اور واپسی پر کسی ایم پی اے کے ساتھ ہاسٹل جائیں گے۔

سردار رنجیت سنگھ کا کہنا تھا کہ پیٹرول کی قیمت زیادہ ہونے کی وجہ سے رکشے کا کرایہ بھی بڑھ گیا ہے اور ایم پی اے ہاسٹل سے اسمبلی تک رکشہ والے کو ایک سو پچاس روپے کرایہ دیا۔

انھوں نے کہا کہ ان کا رکشے میں اسمبلی آنے کا عمل ایک احتجاج کی صورت بھی رکھتا ہے، مہنگائی بہت بڑھ گئی ہے، ایم پی ایز اگر پیٹرول کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتے تو عام لوگ کیسے کرتے ہوں گے۔