دنیا کو افغانستان میں امن تباہ کرنے والوں کو پہچاننا ہوگا، وزیر خارجہ

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ طالبان سمجھ چکے ہیں کہ وہ غیر ملکی حمایت کے بغیر نہیں چل سکتے اور دنیا کو افغانستان میں امن تباہ کرنے والوں کو پہچاننا ہوگا۔

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے مشترکہ کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے مسئلے پر جرمن وزیر خارجہ سے ٹیلی فونک گفتگو ہوتی رہی ہے.

انہوں نے کہا کہ اس دورے سے افغانستان کی حقیقی صورتحال کو قریب سے سمجھنے کا موقع ملے گا، افغانستان میں انسانی حقوق کا خیال رکھا جانا چاہیئے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اشرف غنی حکومت افغانستان میں سب اچھا ہے کی تصویر پیش کر رہی تھی، حقیقت ہے کہ وہ غلط بیانی اور جھوٹ بول رہے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ فوری طور پر سنبھل نہ سکے اور گر گئے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حتی کہ جب طالبان کابل میں داخل ہوئے تو انہیں کسی مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا پڑا، طالبان قیادت کے حالیہ بیانات مثبت اور حوصلہ افزاء ہیں، جلد طالبان اپنی خواہشات کا اعلان کر دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری زمینی حقائق کا اندازہ کرکے مستقبل کے راستے کا انتخاب کرے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان افغانستان سے مسلسل رابطہ اور انگیجمنٹ پر زور دیتا ہے۔ طالبان پر اعتماد ان کے اپنے بیانات کے حقیقی نفاذ سے ظاہر ہوگا جبکہ انہیں انسانی حقوق، عالمی اقدار کا احترام کرنا ہوگا۔

دوسری جانب جرمن وزیرخارجہ ہاییکو ماس نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ پاک جرمن تعلقات کی سترہویں سالگرہ اورافغانستان کی صورتحال پر ہم یہاں موجود ہیں، ہم نے انخلاء کے حوالے سے گذشتہ دنوں میں بہت سی عالمی کوشیشں دیکھی ہیں اور پاکستان نے اس حوالے سے اپنا کردار ادا کیا ہے جس کے لیے ہم شکرگزار ہیں۔

پاکستان افغانستان کا ہمسایہ ہونے کے ناطے اثرات دیکھ رہا ہے۔ پاکستان افغانستان کا ہمسایہ ہونے کے ناطے اثرات دیکھ رہا ہے، ہم نے افغانستان کے حوالے سے 500 ملین کا وعدہ کیا ہے۔

جرمن وزیرخارجہ نے کہا کہ گذشتہ ہفتے سے اب تک ہم پاکستان سےجرمن شہریوں کے انخلاء پر رابطہ میں ہیں۔ ہمیں علم ہے کہ اس وقت بھی افغانستان میں جرمن شہری موجود ہیں، ہم ان کے انخلاء کے لیے پاکستان سے رابطہ جاری رکھیں گے۔

جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ طالبان کی جانب سے کیے گئے وعدوں کا آنے والے دنوں میں علم ہوگا، چند روزمیں طالبان اپنی حکومت کا اعلان کریں گے۔ تمام افغان عوام طالبان کی حکومت کی حمایت نہیں کرتے۔