افغانستان کے نائب صدر ‘امر اللہ صالح’ پاکستان مخالف آپریشن کے انچارج نکلے

پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما، سابق وزیر داخلہ اور چیئرمین انسٹی ٹیوٹ آف ریسرچ اینڈ ریفارمز سینیٹر رحمان ملک نے کہا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) کے دہشتگردوں کو پاکستان کیخلاف استعمال کیا جا سکتا ہے، لہذا ملا بردار کو انہیں پاکستان کے حوالے کرنا ہوگا

انہوں نے کہا کہ صرف کالعدم ٹی ٹی پی کی پاکستان مخالف سرگرمیوں پر نظر رکھنے کیلئے کمیشن بنانا کافی نہیں ہوگا، بلکہ طالبان کی نئی انتظامیہ کو انہیں پاکستان کے حوالے کرنے کی ضرورت ہوگی۔

رحمان ملک نے کہا کہ وہ پاکستان کے حکام اور طالبان کو مشورہ دے رہے ہیں کہ مستقبل میں بہتر تعلقات کیلئے کالعدم ٹی ٹی پی کیخلاف سخت اقدامات پورے خطے کے امن کیلئے انتہائی ضروری ہیں۔

رحمان ملک کا کہنا تھا کہ کالعدم ٹی ٹی پی دہشتگرد کئی دہشتگردانہ سرگرمیوں میں پاکستان کیلئے مطلوب ہیں، کیونکہ ہم آرمی پبلک سکول پشاور کے قتل عام اور دیگر دہشت گردانہ حملوں کو کبھی نہیں بھول سکتے، جن میں ٹی ٹی پی کے ہاتھوں ہزاروں بے گناہ شہری اور فوجی شہید ہوئے ہیں.

انہوں نے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی دہشتگردوں کی رہائی ہمارے ملک اور پورے خطے کیلئے نقصان دہ اور خطرناک ثابت ہو سکتی ہے

رحمان ملک نے پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے نے اہم کردار ادا کیا کیونکہ اس نے نہ صرف مہاجرین کی آمد کو روکا بلکہ افغانستان سے پاکستان میں دہشتگردوں کی دراندازی کو بھی کنٹرول کیا گیا۔

رحمان ملک نے کہا کہ افغانستان کے سابق نائب صدر امر اللہ صالح بنیادی طور پر پاکستان اور چین کیخلاف تھے اور وہ پاکستان مخالف تربیتی، مالی اعانت اور آپریشن کے انچارج رہے ہیں، جس کا بڑا مقصد بلوچستان اور سابقہ قبائلی علاقوں میں دہشت گردی کی سرگرمیوں کے ذریعے پاکستان کو غیر مستحکم کرنا تھا.

انہوں نے مزید کہا کہ یہ سب کچھ وہ بھارت کے کہنے پر کر رہا تھا اور کرتا رہیگا، امر اللہ صالح اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے پاکستان کیخلاف زہر اُگل رہے ہیں۔

سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ افغان طالبان میں دو گروہ ہیں ایک قندھاری طالبان اور دوسرا خوست طالبان جو حقانی نیٹ ورک کے نام سے جانے جاتے ہیں اور دونوں نظریاتی طور پر مختلف ہیں

انہوں نے کہا کہ حقانی نیٹ ورک القاعدہ کیلئے نرم گوشہ رکھتا ہے، اب قندھار میں دہشتگردوں کے مراکز کو کنڑ کے ارد گرد منتقل کیا جائے گا جو کالعدم ٹی ٹی پی کے سربراہ مفتی نور ولی محسود کا ہیڈکوارٹر ہے۔

انہوں نے کہا کہ مولوی فقیر محمد جو حال ہی میں بگرام جیل سے رہا ہوا ہے اب کنڑ میں بیٹھ کر پاکستان کیخلاف بھارت کی زیر نگرانی ایک بڑی سازش پر کام کر رہا ہے، اگرچہ طالبان قیادت نے کالعدم ٹی ٹی پی کی سرگرمیوں کو دیکھنے کیلئے ایک کمیشن مقرر کیا ہے لیکن یہ کافی نہیں

انہوں نے مزید کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کو کچلنے کی ضرورت ہے، پاکستان اور افغانستان میں نئے حکام پاکستان کیخلاف افغان سرزمین کو پاکستان اور چین کے مفادات کیخلاف مزید دہشت گردانہ سرگرمیوں کو روکنے کیلئے کالعدم ٹی ٹی پی کیخلاف طاقت کا استعمال کرے۔

سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ افغانستان میں امن رہے کیونکہ افغانستان میں امن کا مطلب پاکستان میں امن ہے۔