جنوبی وزیرستان کی رضیہ محسود کا اعزاز

خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان کی پہلی خاتون صحافی رضیہ محسود کو ایوارڈ سے نوازا گیا ہے. یہ ایوارڈ اُنہیں پاک آرمی کی جانب سے تحصیل سراروغہ میں 6 ستمبر کے حوالے سے منعقدہ تقریب کے دوران دیا گیا.

تقریب میں وزیرستان کے طلبہ نے تعلیم اور 6 ستمبر کے حوالے سے اپنے تقاریر پیش کئے جس میں فرسٹ، سیکنڈ اور تھرڈ پوزیشن حاصل کرنے والی طالبات میں لیپ ٹاپ جبکہ باقی سب بچوں میں ایوارڈز تقسیم کئے گئے۔

جنوبی وزیرستان کی پہلی خاتون صحافی رضیہ محسود کو اس تقریب میں خصوصی طور پر مدعو کیا گیا تھا جنہیں وزیرستان سے پہلی خاتون صحافی ہونے کی بناء پر خصوصی ایوارڈ سے نوازا گیا۔

رضیہ محسود نے تقریب سے خطاب کے دوران فرسودہ روایات اور سوچ کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لوگوں خصوصاً عورتوں سے تعلیم کے حوالے سے جب بات کی جاتی ہے تو ان کا کہنا ہوتا ہے ‘عورتوں کو تعلیم کی کیا ضرورت ہے عورت گھر میں بیٹھ کر گھریلو ذمہ داریاں سر انجام دے اور پڑھ لکھ کر وہ کونسا تیر مار لے گی’۔ لیکن میں سمجھتی ہوں کہ حقیقت میں تعلیم کی ضرورت ایک عورت کو ہی ہوتی ہے کیونکہ سب سے بہترین درسگاہ ماں کی گود ہے اور تاریخ بھی گواہ ہے کہ ہر کامیاب مرد کے پیچھے اس کی ماں کی بےشمار تربیت ہوتی ہے جو وہ بچپن سے دیتی ہے۔

انہوں نے وزیرستان میں ایجوکیشن کی بد حالی کو اپنے قبائلی مشران، ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ اور حکومت وقت کی نااہلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے تعلیمی ادارے مہمان خانے بنے ہوئے ہیں.

رضیہ محسود نے یہ بھی واضح کیا کہ میرا مقصد کسی کی دل آزاری کرنا نہیں مگر وزیرستان کے مسائل اور حقوق کی جنگ لڑنا ہے جو کہ آخری دم تک جاری رہے گا۔

واضح رہے کہ رضیہ محسود وہ واحد خاتون ہے جس نے وزیرستان کی تاریخ میں پچھلے 70 سالوں کا ریکارڈ توڑ دیا اور پہلی بار وزیرستانی عوام کے سامنے اسٹیج پر کھڑے ہوکر اپنے قبائلی مشران کی نااہلی پر سوالات اٹھائے اور ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ اور حکومت وقت کی نااہلی کو ٹارگٹ کیا جس پر قبائلی مشران کے پاس رضیہ محسود کے سوالوں کا کوئی جواب نہ تھا اور وہ سر جھکائے سنتے رہے۔