سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ افغانستان میں اختیارات کی پرامن منتقلی کو یقینی بنانے کے امریکا کے نئے سفارتی اقدامات میں پاکستان کا کلیدی کردار ہے۔
ذرائع کے مطابق ان اقدامات کے ایک حصے کے طور پر قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف اور انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کی آئندہ ہفتے واشنگٹن میں اپنے امریکی ہم منصبوں کے ساتھ بات چیت متوقع ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان اقدامات میں امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن کے نئی دہلی اور کابل کے دورے بھی شامل ہیں جس کا مقصد افغان بحران کے بارے میں علاقائی رد عمل تیار کرنا ہے۔
واشنگٹن میں حالیہ بریفنگ کے دوران امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ کو ‘افغانستان کے پڑوسیوں کی جانب سے افغان تنازع کا ایک منصفانہ اور پائیدار حل لانے میں تعمیری، ذمہ دارانہ کردار ادا کرنے کی امید ہے’۔
اسی بریفنگ میں انہوں نے امن عمل میں بھی پاکستان کے کردار پر روشنی ڈالی اور کہا کہ ‘ہم اس اہم کردار کو سمجھتے ہیں جو پاکستان اس سلسلے میں ادا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے’۔
معید یوسف اور ان کے امریکی ہم منصب جیک سلیوان کے درمیان یہ دوسری ملاقات ہوگی جہوں نے اس سے قبل رواں سال مارچ میں جنیوا میں پہلی بار ملاقات کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ جو بائیڈن انتظامیہ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد جنیوا میں ہونے والی ملاقات دونوں ممالک کے درمیان پہلی اعلی سطح کا آمنے سامنے ہونے والا رابطہ تھا۔
سیکریٹری اینٹونی بلنکن نے اس سے قبل دو بار وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور آرمی چیف جنرل قمر باجوہ سے گفتگو کر چکے ہیں۔ اسی طرح امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن بھی جنرل قمر باجوہ سے رابطے میں رہے ہیں۔