خیبر پختونخوا : حکومت کا نئے اسلحہ لائسنس پر پابندی کا فیصلہ

خیبر پختونخوا حکومت نے نئے اسلحہ لائسنس کے اجراء پر پابندی کا اصولی فیصلہ کرلیا۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا، جس میں ضم اضلاع سمیت صوبہ بھر میں امن و امان کی مجموعی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

وزیراعلیٰ نے حالیہ دنوں میں صوبے میں جائیداد اور خاندانی تنازعات میں قتل کے واقعات پر اظہار تشویش کرتے ہوئے پولیس کو اس طرح کے واقعات کی موثر روک تھام کے لئے ایک جامع حکمت عملی کے تحت ٹھوس اقدامات کی ہدایت کی۔ اجلاس میں نئے اسلحہ لائسنس کے اجراء پر پابندی کا اصولی فیصلہ کیا گیا۔

وزیراعلیٰ محمود خان نے کہا کہ صوبے کو غیر قانونی اسلحے اور منشیات سے مکمل طور پر پاک کرنا ہے اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔

محمود خان نے ہدایت کی کہ گاڑیوں میں کالے شیشوں کے استعمال کے خلاف بھرپور مہم چلائی جائے، منتخب عوامی نمائندوں کے ساتھ ڈیوٹی پر مامور پولیس اہلکاروں کے لئے سول کپڑوں میں ڈیوٹی پر پابندی لگائی جائے، صوبہ بھر میں تمام مستقل پولیس چیک پوسٹوں کا حلیہ درست کیا جائے اور وہاں پر کیمرے نصب کئے جائیں.

صوبہ بھر میں تجاوزات کے خلاف آپریشن شروع کیا جائے اور دو مہینوں کے اندر تجاوزات خالی کرکے زمینیں متعلقہ محکموں کے حوالے کی جائیں۔

محمود خان نے کہا کہ صوبے میں کسی بھی جگہ پولی تھین بیگز نظر نہیں آنے چاہئیں، دوسرے صوبوں سے خیبر پختونخوا میں پولی تھین بیگز لانے پر پابندی کے لئے ضروری قانون سازی کی جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی دارالحکومت میں احتجاجی مظاہرہ کرنے والوں کے لئے کوئی مناسب جگہ مختص کی جائے، اسمبلی چوک میں احتجاجی مظاہروں سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہوتا ہے، اس مصروف چوک میں اس طرح کی سرگرمیوں پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔

اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ تھانوں کی سطح پر خاندانی اور جائیداد کے تنازعات کی تفصیلات اکٹھی کی جائیں گی، امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے پولیس کی پروٹوکول ڈیوٹی میں پچاس فیصد کمی کردی گئی ہے.

یاد رہے کہ رواں سال صوبے میں منشیات کے خلاف کارروائیوں میں پندرہ ہزار کلوگرام سے زائد منشیات پکڑی گئیں اور تقریبا 16 ہزار افراد گرفتار کئے گئے۔