بجٹ میں قبائلی اضلاع کو نظر انداز کیا گیا ہے، سینیٹر مشتاق خان

امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ ضم شدہ اضلاع کے لیے صوبائی اور وفاقی بجٹ میں کوئی میگا پروجیکٹ تعلیم، صحت، روزگار کے حوالے سے نہیں ہے۔

بجٹ میں قبائلی اضلاع کو نظر انداز کیا گیا ہے، قبائلی اضلاع کے حقوق کے لئے 23 جون 2 بجے صوبائی اسمبلی کے سامنے دھرنا دیں گے۔

دھرنے سے ضم اضلاع کے حقوق کے تحریک کا آغاز ہوگا، جس میں باجوڑ تا وزیرستان دھرنے اور جرگے ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے المرکز الاسلامی پشاور پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

پریس کانفرنس میں جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے نائب امیر عنایت اللہ خان، ڈپٹی سیکرٹری جنرل صہیب الدین کاکا خیل، ضلع خیبر کے امیر محمد رفیق آفریدی، مہمند کے امیر ملک سعید خان، باجوڑ کے نائب امیر ضلع قاری عبدالمجید و دیگر ذمہ داران شریک تھے۔

سینیٹر مشتاق خان کا کہنا تھا کہ ہمیں مسنگ پرسنز، بارودی سرنگیں، گڈ اور بیڈ طالبان، ٹارگٹ کلنگ نہیں بلکہ سکول کالجز، سڑکیں، ترقی اور امن و امان چاہئے، چادر اور چاردیواری کا تقدس چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ باجوڑ سے جنوبی وزیرستان تک قبائلی اضلاع کے عوام کو متحد کریں گے، جانی خیل کے دھرنے کو 3 ہفتے ہو گئے لیکن لواحقین کو انصاف نہیں مل رہا، صوبائی حکومت خیبر پختونخوا کے مالیاتی حقوق کے تحفظ اور حصول میں یکسر ناکام ہوچکی ہے۔

این ایف سی ایوارڈ کی تاخیر کی ذمہ دار تحریک انصاف ہے۔

آئین کی رو سے این ایف سی میں تاخیر کی صورت ہر سال صوبوں کے حصوں میں گزشتہ سال کی نسبت ایک فیصد اضافہ ہوگا لیکن اس پر عمل درآمد نہیں ہورہا۔

18ویں ترمیم کے اوپر وفاق کوئی عمل نہیں کر رہا، این ایچ پی کے بقایا جات کے حصول میں وفاق کی ہٹ دھرمی اور صوبائی حکومت کی عدم دلچسپی اور نااہلی سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

جس کی ذمہ دار تحریک انصاف ہے کیونکہ دونوں جگہ ان کی حکومت ہے۔ وفاقی اور صوبائی بجٹ الفاظ کا ہیر پھیر اور لا حاصل خواہشات کا مجموعہ ہے۔

جس کا زمینی حقائق اور عوام کی بہتری سے کوئی تعلق نہیں۔ موجودہ بجٹ شدید مہنگائی اور بیروزگاری کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔ صحت اور تعلیم کو پس پشت ڈال دیا گیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اکنامک سروے آف پاکستان کے مطابق پاکستان میں فی ہزار بچوں کی شرح اموات خطے کے ممالک میں سب سے زیادہ ہے۔

تحریک انصاف کی حکومت میں صحت کا کل بجٹ GDP کے 1.5 فیصد سے نہیں بڑھ سکا جو کہ WHO کے مطابق 6 فیصد ہونا چاہیے تھا۔

سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ بجٹ کے بعد چینی، آٹا، گھی سمیت دیگر چیزوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، بجٹ عوام دوست نہیں بلکہ آئی ایم ایف کا ہے.

انہوں نے کہا ہے کہ تحریک انصاف حکومت میں بچوں کی شرح اموات 55 فیصد ہو گئی ہے، وفاقی بجٹ میں 6 سو 28 ارب کی سبسڈی ہے لیکن وہ غریب کیلئے نہیں ہے، بجٹ میں 245 ارب، پیسکو اور کے الیکٹرک کو 85 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی، ریلوے کو 42 اور سٹیل مل کو 16 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ این ایف سی میں بھی صوبوں کو حصہ نہیں دیا گیا، ہماری بجلی کے منافع پر پی ٹی آئی نے قبضہ کر رکھا ہے.

انہوں نے کہا کہ ضم اضلاع کی ہر خاتون بنیادی سہولیات سے محروم ہے، 54 ارب کی بجائے 130 ارب روپے ضم اضلاع کو دینے چاہئے تھے، پی ٹی آئی کی حکومت میں نہ کوئی موٹروے بنا نہ کوئی سڑکیں بنی ہیں، ترقیاتی کام نہ ہونے کے برابر ہیں۔