نئے سروس رولز کے تحت آمدن سے زائد اثاثوں والا اہلکار کرپٹ تصور ہوگا

وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے سروس اور انکوائری رولز میں تبدیلی کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا۔

حکومت پاکستان نے سرکاری ملازمین کے 47 سالہ پرانے انضباطی قواعد E & D Rules 1973 منسوخ کرکے نئے سول سرونٹس ایفیشنسی اینڈ ڈسپلن رولز (E & D Rules 2020) نافذ کر دیئے۔

وزیراعظم نے دسمبر 2020ء میں نئے رولز کی منظوری دی تھی۔

نوٹیفیکیشن کے مطابق جائیدادیں آمدن سے مطابقت نہ رکھنے والا افسر کرپٹ شمار ہوگا، خورد برد ثابت ہونے پر رقم سول سرونٹ سے ریکور ہوگی جبکہ عہدہ سے تنزلی، جبری ریٹائر کیا جا سکتا ہے۔

اگر دوران تحقیقات ملازم دس دن میں جواب نہ دے تو اتھارٹی 30 دن کے اندر فیصلہ کرے گی۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے جاری کردہ 13 صفحات پر مشتمل ایس آر او میں مس کنڈکٹ کی تشریح کی گئی ہے۔

تقرری، پروموشن، ٹرانسفر، ریٹائرمنٹ یا سروس کے دیگر معاملات میں سیاسی طور پر اثر و رسوخ کا استعمال، کرپشن کے بعد کسی بھی ایجنسی سے پلی بارگین کرنا مس کنڈکٹ میں شمار ہوگا۔

نئے رولز کے تحت وہ سول سرونٹ کرپٹ تصور ہوگا، جس کی اپنی یا اس پر انحصار کرنے والے اہل خانہ کی جائیدادیں ان کے ظاہری ذرائع آمدن سے مطابقت نہ رکھتی ہوں یا ان کا طرز زندگی ذرائع آمدن سے مطابقت نہ رکھتا ہو۔

وہ تخریب کاری یا مشکوک سرگرمیوں میں ملوث ہو یا وہ سرکاری راز کسی غیر مجاز شخص کو بتانے کا مرتکب ہو۔ ایسی صورت میں اس کے خلاف انضباطی کارروائی ہوگی۔

اعلامیہ میں سزا کی بھی تشریح کی گئی ہے۔ کم سزا (Minor Penalty) میں سرزنش (sensure)، سالانہ ترقی کی ضبطی، متعین عرصہ کیلئے سالانہ ترقی کا انجماد جو زیادہ سے زیادہ تین سال کیلئے کی جا سکتی ہے۔

نچلے سکیل میں متعین عرصہ کیلئے تنزلی کی جاسکتی ہے۔