قبائلی اضلاع میں لیویز اور خاصہ دار فورس کا پولیس کے ماتحت کام کرنے سے انکار

عبدالقیوم آفریدی
 
ضم شدہ قبائلی اضلاع سے تعلق رکھنے والے لیویز اور خاصہ دار فورس نے حکومت کو مشکل میں ڈال دیا، مطالبات پورے نہ ہونے کی وجہ سے پولیس کے ماتحت کام کرنے سے انکار کردیا۔
 
پشاور باغ ناران میں آل فاٹا خاصہ دار فورس کور کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد ہوا۔جس میں فیصلہ کیا گیا، کہ وعدوں کی عدم تکمیل کے خلاف آل فاٹا لیویز/خاصہ دارفورس پولیس کے ماتحت کام نہیں کرے گی۔
 
لیویز اور خاصہ دار فورس کہنا تھا کہ جب تک پختونخواہ پولیس کے برابر مراعات نہیں دی جاتی،تب تک ہم پولیس کے زیرکمان کام نہیں کریں گے۔ تھانہ اور FIR خود کریں گے.
 
انہوں نے اعلامیہ میں لکھا ہے کہ خیبرپختونخوا پولیس کے 39 افسران اہلکار جوکہ ضم شدہ قبائلی اضلاع میں تعینات ہیں،فوری طور پر واپس چلے جائیں، اگر وہ اپنی مرضی سے واپس نہ گئے، تو ان کو زبردستی نکال دیا جائے گا.
 
انہوں نے کہا کہ مرکزی و صوبائی حکومت نے 22 نکاتی ایجنڈے کے تحت پولیس کو قبائلی اضلاع تک رسائی دی تھی،اب چونکہ مرکزی و صوبائی حکومت 22 نکاتی ایجنڈے سے پیچھے ہٹ گئی ہے، لہذا جب تک 22 نکاتی ایجنڈے پر عمل درآمد کو یقینی نہیں بنایا جاتا، تب تک کور کمیٹی خاصہ دار فورس نے خیبر پختونخواہ پولیس کے زیرکمان کام کرنے سے انکار کے ساتھ ساتھ ان کو نکل جانے کا کہا ہے.
 
لوگوں کا کہنا ہے، کہ پولیس کے آنے کی وجہ سے مسائل سلجھنے کی بجائے الجھ گئے ہیں،اس کی خاص وجہ پولیس کیلئے انفراسٹرکچر اور افرادی قوت نہ ہونا بتایا جا رہا ہے