گومل یونیورسٹی ہراسمنٹ کیس میں پروفیسر نوکری سے برخاست

ڈیرہ اسماعیل خان گومل یونیورسٹی جنسی ہراسمنٹ کیس کے سلسلے میں ایک اور اسسٹنٹ پروفیسر کو نوکری سے برخاست کردیا گیا ہے۔ یونیورسٹی سے جاری نوٹیفیکیشن کے مطابق برخاست ہونے والے اسسٹنٹ پروفیسر کا نام محمد زبیر ہے۔
اسسٹنٹ پروفیسر محمد زبیر کو اپنی طلباء سے جنسی ہراسمنٹ پر انکوائری کمیٹی کی رپورٹ پر سنڈیکیٹ کے 106وی اجلاس میں نوکری سے برخاست کردیا گیا جسکا رجسٹرار آفس گومل یونیورسٹی کے دفتر سے باقاعدہ طور پر اعلامیہ جاری کردیا گیا۔

واضح رہے کہ خیبرپختونخوا  کی گومل یونیورسٹی سے جنسی ہراسمنٹ میں ملوث 4 ملازمین کو بھی برطرف کر دیا گیا تھا۔ یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق برطرف ہونے والوں میں پروفیسر بختیار خٹک، اسسٹنٹ پروفیسرعمران، لیب اٹنڈنٹ حفیظ اللہ اور گیم سپروائزر رحمت اللہ شامل تھے۔

انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہراسمنٹ میں ملوث دیگر افراد کے خلاف بھی انکوائری جاری ہے اور کسی کو معاف نہیں کیا جائے گا۔ خیال رہے کہ مذکورہ یونیورسٹی میں شعبہ عربی اور اسلامیات کے پروفیسر کو خاتون کو جنسی ہراس کرنے پر یونیورسٹی انتظامیہ استعفی لے لیا تھا۔

یونیورسٹی کی ایک طالبہ نے اسلامیات کے پروفیسر صلاح الدین پر جنسی ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا۔ پروفیسر صلاح الدین کی ایک ویڈیو بھی منظر پر آئی تھی جس میں وہ ایک خاتون کو ہراساں کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

ڈی ایس پی محمد اقبال کا کہنا ہے کہ پروفیسر صلاح الدین کے خلاف جنسی ہراسانی اور غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی انکوائری کی جارہی ہے۔ پروفیسر صلاح الدین سٹی کیمپس کے کوآرڈی نیٹر کے طور پر بھی کام کر رہے تھے۔