قبائلی ضلع مہمند میں پبلک ہیلتھ کے ٹینڈرکینسل، سکیم مالکان کا ہنگامی پریس کانفرنس

قبائلی ضلع مہمند میں پبلک ہیلتھ کے 201 ملین ٹینڈرکینسل کے خلاف سکیم مالکان کا ہنگامی پریس کانفرنس۔
 
ٹینڈر میں پینے کے پانی کے 41 بڑے منصوبے شامل تھے۔ ایم این اے کے بھائی ٹینڈر روکنے میں ذاتی مفادات لئے رُکاوٹیں ڈال رہے تھے۔ جس کی وجہ سے ٹینڈر کینسل ہوا۔ سکیم مالکان کا الزام۔
 
قبائلی ضلع مہمند کے مختلف تحصیلوں سے تعلق رکھنے والے سکیم مالکان نے ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ضلع مہمند میں 2017 ء میں 201 ملین کے 41 پینے کے پانی کے بڑے منصوبے سابقہ ایم این اے، انتظامیہ اور پاک فوج کی کوششوں سے منظور ہوئے تھے۔ لیکن 2018 ء الیکشن کی وجہ سے یہ ترقیاتی سکیمیں روک دیئے گئے تھے۔ اب پبلک ہیلتھ نے 22 اگست کو دوبارہ ٹینڈر کیا۔
 
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مختلف تحصیلوں کے سکیم مالکان فقیر خان، شاہ جہان، گلا خان، اکبر خان، جہانزیب، لعل کریم اور یار باز نے الزام لگایا کہ ٹینڈر کے عین موقع پر ایم این اے کے بھائی نے اپنی ذاتی مفادات اور کمیشن کی خاطر رکاوٹیں ڈال دیئے اور اثر و رسوخ کی بنیاد پر ٹینڈر پر اثر انداز ہوئے۔ جس کی وجہ سے ٹینڈر کا مقررہ وقت ختم ہوا۔ اور ٹینڈر دوبارہ کینسل ہوا جس کی وجہ سے پسماندہ علاقے کے لوگوں میں مایوسی اور شدید غم و غصہ پھیل گیا۔
 
انہوں نے یہ الزام بھی لگایا کہ وہ غیر قانونی طریقے سے ٹینڈر میں حصہ لیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم این اے کے بغیر اُن کا بھائی اتنے بڑے منصوبے نہیں رُکواسکتے ہیں۔ علاقے کے لوگوں نے ایم این اے سے مخاطب ہو کر کہا کہ آپ پرانے عوامی منصوبوں میں رکاوٹیں مت ڈالیں بلکہ علاقے کیلئے نئے منصوبے شروع کریں۔
 
مقررین نے کہا کہ ایک سال میں انہوں نے ایک نیا منصوبہ شروع نہیں کیا ہے۔ جو کہ ان کی ناکامی کا ثبوت ہے۔ پریس کانفرنس میں انہوں نے دھمکی دی کہ اگر یہ اہم منصوبے التواء کے شکار ہوئے تو موجودہ ایم این اے کے خلاف سخت احتجاج شروع کرینگے۔
 
انہوں نے وزیر اعلیٰ اور وزیر اعظم سے مطالبہ کیا کہ ضلع مہمند میں ترقیاتی منصوبوں میں رکاوٹیں ڈالنے کے خلاف تحقیقات کر کے کاروائی کی جائے۔