پولیو مہم کے خلاف پروپیگنڈا، فیس بک اکاؤنٹس اور پیجزبلاک

سوشل میڈیا پرانسداد پولیو ویکسین کے خلاف مہمات شروع ہونے کے بعد فیس بک نے حکومتی پولیو پروگرام کی درخواست پر پروپیگنڈا کرنے والے 31 فیس بک اکاؤنٹس اور پیجز بلاک کردیے۔

پیر کے روز سوشل میڈیا پر یہ افواہ گردش کرنے لگی کہ صوابی میں پولیو ویکسین کے باعث ایک سالہ بچی ہلاک ہوگئی۔

وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے پولیو مہم بابر بن عطا نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مذکورہ افواہ منظر عام پر آنے کےے بعد پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا نے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے بچی کا پوسٹ مارٹم ہونے کا انتظار کیا۔

تاہم سوشل میڈیا پر ایک منظم اور گمراہ کن مہم کا آغاز کردیا گیا جس میں لوگوں کو کہا گیا کہ بچی کی موت پولیو ویکسین کے سبب ہوئی لہٰذا اپنے بچوں کو پولیو ویکسین نہیں پلائیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’بچی کی موت گلے میں مونگ پھلی کا دانہ پھنسنے کے باعث دم گھٹنے کے سبب ہوئی، جس کی رپورٹ موصول ہونے کے بعد ہم نے فیس بک سے رابطہ کیا اور باضابطہ طور پر ان کے اکاؤنٹس کے خلاف مہم کا آغاز کیا گیا جو ویکسین کے خلاف پروپیگنڈے میں شامل تھے‘۔

انہوں نے بتایا کہ ایک گھنٹے کے اندر فیس بک نے وہ تمام اکاؤنٹس اور پیجز بلاک کردیے جو اس گمراہ کن مہم میں شامل تھے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم تعاون کرنے پر فیس بک کے شکر گزار ہیں اس کے ساتھ ہم نے پولیو ٹیم کے اراکین کو بھی اس حوالے سے اعتماد میں لیا کہ انہیں پولیو کی حمایت میں پوسٹس ان لوگوں کے ساتھ شیئر کرنی چاہییں جو اس مہم کے باعث بچوں کو ویکسین پلانے سے گریزاں ہیں۔

خیال رہے کہ رواں برس اب تک پولیو کے 58 کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ 2018 میں صرف 12 کیسز اور 2017 میں صرف 8 پولیو کہیسز سامنے آئے تھے۔

اس سال اب تک سب سے زیادہ کیسز خیبرپختونخوا اور اس کے قبائلی اضلاع میں رپورٹ ہوئے جن کی تعداد 44 ہے جبکہ پنجاب اور سندھ میں 5،5 اور بلوچستان میں4 پولیو کیسز سامنے آچکے ہیں۔