قبائلی اضلاع کے لوگوں نے ایک لمبا عرصہ بنیادی سہولیات سے محرومی میں اور ایف سی آر قانون کے تحت گزارا ہے تاہم پاکستان مسلم لیگ نون کے دور حکومت میں ایک تاریخ ساز 25 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے قبائلی اضلاع سے ایف سی آر کا خاتمہ کرتے ہوئے ان علاقوں کو خیبرپختونخوا کے ساتھ ضم کردیا گیا. فاٹا انضمام کا بل 24 مئی 2018 ء کو قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا جسے کثرت رائے سے منظور کیا گیا، بعد ازاں 25 آئینی ترمیم کو سینیٹ سے بھی منظور کیا گیا اور 28 مئی 2018 ء کو صدر مملکت کے دستخط کے بعد قبائلی علاقے باضابطہ طور خیبرپختونخوا کا حصہ بن گئے جبکہ ایف سی آر کا قصہ تمام ہوا۔ قبائلی اضلاع کے خیبرپختونخوا میں انضمام کے بعد ان علاقوں میں 1973 ء کے آئین کا نفاذ ہوگیا ہے اور انضمام کے سلسلے میں قبائلی اضلاع میں ترقیاتی منصوبے بھی جاری ہیں۔ قبائلی اضلاع کے انضمام کو قریبا ایک سال بیت گیا ہے اس عرصے میں قبائلی عوام کو انضمام کے ثمرات بھی ملنا شروع ہوئے ہیں جن میں سے چند قابل ذکر یہ ہیں۔