قبائلی اضلاع : لیڈیز پولیس میں بھرتی کیلئے 7 ہزار درخواستیں موصول

قبائلی علاقوں میں لیڈیز پولیس میں بھرتی کیلئے سات ہزار بچیوں نے اپلا ئی کیا ہوا ہے جو کہ ایک حیرت انگیز اور خوش ائند بات ہے۔

ضم شدہ اضلاع کے 29 ہزار لیویز اور خاصہ دار فورس کو پولیس میں ضم کر دیا ہے جس میں پانچ ہزار اہلکاروں کی تربیت جاری ہیں اور خوشی کی بات یہ ہے کہ ابھی تک ایک اہلکاربھی تربیت سے فرار نہیں ہوا جو کہ پولیس کی اصطلاح میں ایک بہت بڑی بات ہے۔

یہ باتیں انسپکٹر جنرل خیبر پختونخواہ پویس ڈاکٹر ثناء اللہ عباسی نے اپنے دورۂ میرانشاہ میں قبائلی عمائدین اور پولیس فورس کے اہلکاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔

میرانشاہ پولیس لائن کا افتتاح کرنے کے بعد اپنے خطاب میں ائی جی پولیس نے کہا کہ قبائلی اضلاع میں پولیس فورس کو وہ تمام مراعات دی جائینگی جو بندوبستی اضلاع میں پولیس کو دئے جا رہے ہیں۔

انہیں بہت جلد پروموشن دئے جائینگے جس کیلئے کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے۔

ائی جی پولیس کا کہنا تھا کہ انہوں نے ضم شدہ اضلاع میں ڈی ایس پیز کی پوسٹیں خالی چھوڑی ہوئی ہیں تاکہ ترقی پانے والے اہلکاروں کی مقامی طور پر ایڈجسٹمنٹ ہو سکے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پولیس میں نئی بھرتیاں کی جارہی ہیں جس میں سپاہی سے لیکر سب انسپکٹر تک کی بھرتیاں مقامی لوگوں میں سے کی جائیگی جو کہ قانونی، اخلاقی اور معاشرتی لحاظ سے ان ہی لوگوں کا حق بنتا ہے۔

وقت ائے گا کہ اپ لوگ اپنے بچوں پر فخر کرینگے اور یہی بچے اگے معاشرے میں امن امان کے قیام کی ذمہ داری اٹھائینگے۔

انہوں نے اس امر پر خوشی کا اظہار کیا کہ قبائلی خواتین نے بھی پولیس فورس میں شامل ہونے کیلئے بھرپور دلچسپی کا اظہار کیا ہوا ہے۔

اس سے پہلے جب وہ میرانشاہ پہنچے تو ار پی او بنوں اول خان، کمشنر بنوں شوکت علی، ڈی پی او شمالی وزیرستان شفیع اللہ گنڈا پور اور ڈپٹی کمشنر شمالی وزیرستان شاہد علی خان نے ان کا استقبال کیا۔

ائی جی پولیس نے میرانشاہ میں پولیس لائن کا افتتاح کرنے کے ساتھ ساتھ نو دیگر پولیس سٹیشنوں کے دورے کئے اور زیر تربیت پولیس اہلکاروں کے ساتھ ملاقات بھی کی۔

ائی جی پولیس کے دورے کے موقع پر سول و عسکری حکام کے علاوہ قبائلی عمائدین کی بھی ایک کثر تعداد موجود تھی۔