صوبیدار مینا خان وزیرستان کے گمنام ہیروز میں سے ایک ہیں

وزیرستان کے گمنام ہیروز اور مجاہدین میں سے ایک صوبیدار مینا خان بھی ہیں جو جنوبی وزیرستان کی تحصیل سراروغہ کے گاؤں خزاں (نیا نام جس کا لانڈ راغزائی ہے اب) میں 1914 کو پیدا ہوئے تھے، 1996 میں وفات پا گئے۔

صوبیدار مینا خان 1948 میں کشمیر کی جنگ لڑنے والے اس قبائلی لشکر کا حصہ تھے جس نے انڈین آرمی کو سرینگر تک بھاگنے اور جنگ بندی کرنے پر مجبور کردیا تھا، پہاڑ پر دشمن کے سب سے اونچے مورچے پر صوبیدار مینا خان نے ہی قبضہ کیا تھا۔

راوی کہتے ہیں کہ وہ اس مورچے پر چڑھ دوڑے تھے اور تن تنہا بہت سے ہندوں فوجیوں کو واصل جہنم کرنے کے بعد اسے فتح کر لیا تھا، جنگ بندی کے بعد ہی وہ مورچہ چھوڑ کر واپس ہوئے تھے۔

آپ پاکستان بننے سے پہلے برٹش آرمی میں تھے، تقسیم کے بعد میں پاکستان آرمی میں شامل ہوئے، اگرچہ ان پڑھ تھے مگر کوششوں اور لگن سے لکھنا پڑھنا سیکھ لیا تھا۔ میجر جنرل کے عہدے تک ترقی پائی، جنرل ایوب خان نے 1958 میں ستارہ جرات سے نوازا اور فیصل آباد ٹوبہ ٹیک سنگھ میں زمین بھی دی۔

صوبیدار مینا خان انتہائی بہادر اور ہر میدان میں سب سے آگے رہنے والے انسان تھے، کہتے ہیں کہ ایک جگہ تین سو فٹ کی بلندی پر پتلی سی رسی سے عبور کرنا تھی تاہم کسی کی ہمت نہیں ہورہی تھی صرف مینا خان ہی تھے جنہوں نے نہ صرف جرات کی بلکہ عبور کرکے دکھایا بھی۔

صوبیدار مینا خان کا تعلق سید گھرانے سے ہے، وہ بابا فقیر کی اولاد ہیں، شادی بھی کزن سے ہوئی یہ دونوں بہت نیک لوگ تھے۔ وزیرستان میں لوگ انہیں کو صوبیدار مینا خان لنگرخیل کے نام سے جانا جاتا ہے۔